Edit Content

Dimagh.pk دماغی صحت، دماغ سے متعلقہ بیماریوں اور مؤثر حل کے بارے میں ماہرانہ بصیرت فراہم کرتا ہے۔ آپ کو اپنی ذہنی صحت کو سمجھنے اور بہتر بنانے کے لیے بااختیار بنانا۔

Social Icons

Free Consulting Services

شیزوفرینیا کی علامات اور ابتدائی تشخیص Schizophrenia Symptoms & Diagnostics: Recognising the Early Signs

شیزوفرینیا ایک دماغی عارضہ ہے جس میں مریض کی حقیقت کی پہچان متاثر ہو جاتی ہے، جس سے خیالات، ادراکات اور جذبات میں غیرمعمولی تبدیلیاں آتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، شیزوفرینیا کا اثر دنیا بھر میں لاکھوں افراد پر پڑتا ہے، اور اس مرض میں مبتلا افراد کو عام زندگی میں نمایاں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شیزوفرینیا کی تعریف کے مطابق، اس مرض کی تشخیص عام طور پر نوجوانی یا جوانی کے آغاز میں ہوتی ہے، مگر کچھ ابتدائی علامات بچپن یا نوعمری میں بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔

شیزوفرینیا کی ابتدائی علامات کی اہمیت

شیزوفرینیا کے مریض میں مختلف علامات ظاہر ہو سکتی ہیں، مگر ان کی شدت اور نوعیت شخص سے شخص مختلف ہو سکتی ہے۔ ابتدائی علامات کی بروقت شناخت ایک پیچیدہ عمل ہو سکتا ہے، لیکن اگر ان علامات پر بروقت توجہ دی جائے تو مریض کی زندگی میں بڑی بہتری آ سکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، ابتدائی تشخیص کے ذریعے شیزوفرینیا کا علاج بہتر طور پر کیا جا سکتا ہے اور اس کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

شیزوفرینیا کی ابتدائی علامات

شیزوفرینیا کی علامات کو تین بڑی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: مثبت علامات، منفی علامات، اور ادراکی علامات۔ ان علامات کی تفصیلات کا گہرائی سے جائزہ لینے سے ہمیں اس پیچیدہ بیماری کو سمجھنے اور اس کے علاج میں آسانی پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ آئیے ان پر تفصیل سے بات کرتے ہیں۔

1. مثبت علامات (Positive Symptoms)

مثبت علامات ایسے غیر معمولی خیالات، احساسات یا تجربات کو ظاہر کرتی ہیں جو عام لوگوں کو نہیں ہوتے۔ ان میں حقیقت سے ہٹ کر خیالات اور رویے شامل ہیں جو مریض کے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں۔ یہ علامات اکثر شیزوفرینیا کی نشانی سمجھی جاتی ہیں اور بیماری کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں۔

مثالیں:

  • وہمات (Delusions):
    • پیرانوئیڈ یا شک پر مبنی وہمات: مریض کو ایسا لگتا ہے کہ لوگ اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں یا اسے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
    • بڑائی کے خیالات (Grandiose Delusions): مریض یہ یقین رکھتا ہے کہ وہ بہت خاص ہے یا اس میں کوئی خصوصی طاقتیں ہیں، جیسے کہ وہ کسی بڑی شخصیت کے قریبی ہیں یا کسی غیر معمولی طاقت کے مالک ہیں۔
    • کنٹرول کے خیالات: کچھ مریضوں کو لگتا ہے کہ ان کے خیالات یا عمل کو کوئی باہر سے کنٹرول کر رہا ہے۔
  • ہیلوسینیشنز (Hallucinations):
    • آوازیں سننا: اکثر مریض ایسی آوازیں سنتے ہیں جو حقیقت میں موجود نہیں ہوتیں۔ یہ آوازیں مریض کو باتیں کرتی ہیں یا اسے احکامات دیتی ہیں۔
    • دیکھنا: بعض اوقات مریض ایسی چیزیں یا لوگوں کو دیکھتا ہے جو وہاں موجود نہیں ہیں۔
    • محسوس کرنا، چکھنا اور سونگھنا: اگرچہ یہ کم عام ہیں، مگر مریض کو ایسی چیزیں سونگھنے، چکھنے یا محسوس کرنے کا تجربہ بھی ہو سکتا ہے جو اصل میں وہاں نہیں ہوتے۔
  • غیر منظم گفتگو (Disorganized Speech):
    • مریض کی گفتگو بے ربط ہوتی ہے، مثلاً وہ ایک بات مکمل کیے بغیر دوسری بات پر چلا جاتا ہے، یا اس کی گفتگو کا کوئی منطقی تسلسل نہیں ہوتا۔ بعض اوقات اس حالت کو “ورڈ سلاڈ” (word salad) کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں بے ترتیب الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔
  • غیر منظم یا غیر معمولی رویہ (Disorganized or Abnormal Behavior):
    • مریض ایسے عجیب اور بے ترتیب حرکات یا رویے ظاہر کر سکتا ہے جن کا کوئی واضح مقصد نہیں ہوتا۔ بعض اوقات یہ رویہ انتہائی حد تک پہنچ سکتا ہے، مثلاً کمرے میں بلا وجہ گھومنا، اچانک جذباتی ردعمل دینا، یا بار بار مخصوص حرکتیں کرنا۔

2. منفی علامات (Negative Symptoms)

منفی علامات کا تعلق ان خصوصیات سے ہوتا ہے جو مریض میں کمی یا فقدان کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ علامات عموماً مریض کی جذباتی اور سماجی زندگی میں مشکل پیدا کرتی ہیں، اور ان کا اثر روزمرہ کے کاموں پر پڑتا ہے۔

مثالیں:

  • جذباتی کمی یا جذباتی بے حسی (Emotional Flatness or Blunted Affect):
    • مریض کے چہرے کے تاثرات میں کمی آجاتی ہے، جیسے کہ وہ خوشی، غم، یا حیرت کا اظہار نہیں کرتا۔ مریض جذبات کو چھپاتا نہیں بلکہ اسے یہ محسوس ہی نہیں ہوتے۔
  • ایوو لیشن (Avolition):
    • مریض میں کسی کام کو شروع کرنے یا اس میں دلچسپی برقرار رکھنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ وہ عام طور پر سستی اور عدم دلچسپی کی حالت میں رہتا ہے۔
  • بات چیت میں کمی یا الفیژیا (Alogia):
    • مریض کی بات چیت میں کمی آ جاتی ہے، وہ گفتگو میں مختصر جواب دیتا ہے، یا بات کرتے وقت ٹھیک سے الفاظ ادا نہیں کر پاتا۔
  • سماجی تعلقات میں کمی (Social Withdrawal):
    • شیزوفرینیا کے مریضوں میں سماجی زندگی سے کٹ جانا ایک عام علامت ہے۔ وہ دوستوں اور خاندان سے الگ رہنا چاہتے ہیں، اور دوسروں کے ساتھ وقت گزارنے کی خواہش میں کمی محسوس کرتے ہیں۔
  • خوشی کا فقدان (Anhedonia):
    • مریض کو عام طور پر خوشی حاصل ہونے والے کاموں میں دلچسپی یا لطف محسوس نہیں ہوتا، جیسے کہ شوق یا پسندیدہ سرگرمیاں۔ یہ علامت مریض کی زندگی کو مزید اداس اور تنہائی کی طرف لے جاتی ہے۔

3. ادراکی علامات (Cognitive Symptoms)

ادراکی علامات مریض کی ذہنی صلاحیتوں میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ان علامات کا تعلق سوچنے، سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے ہوتا ہے۔ یہ علامات شیزوفرینیا کے مریض کی روزمرہ کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہیں اور کام یا سماجی ذمہ داریوں میں مشکلات پیدا کرتی ہیں۔

مثالیں:

  • یادداشت میں کمی (Memory Deficits):
    • مریض کو نئی معلومات یاد رکھنے میں مشکل ہوتی ہے، خاص طور پر اگر وہ معلومات پیچیدہ ہوں۔ روزمرہ کی چیزیں یاد رکھنے میں بھی مشکلات ہو سکتی ہیں۔
  • توجہ میں کمی (Difficulty with Attention and Concentration):
    • مریض کو اپنی توجہ کسی ایک کام پر مرکوز کرنے میں دشواری ہوتی ہے، جس سے وہ ایک ہی کام کو مکمل نہیں کر پاتا۔
  • فیصلہ کرنے اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت میں کمی (Executive Functioning Deficits):
    • مریض کے لیے مختلف چیزوں کے درمیان فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے لیے کوئی بھی پیچیدہ فیصلہ یا مسئلہ حل کرنا چیلنج بن جاتا ہے۔
  • غیر منظم خیالات (Disorganized Thinking):
    • مریض کے خیالات بے ترتیب اور غیر منظم ہو جاتے ہیں، جس سے اس کی گفتگو اور عمل میں الجھن پیدا ہوتی ہے۔ مریض کو خیالات کو ترتیب دینے اور ان کو صحیح طریقے سے پیش کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔

شیزوفرینیا کی علامات کو پہچاننے کے فوائد

بروقت شناخت شیزوفرینیا کے علاج کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ اس کی ابتدائی علامات کی پہچان سے مریض اور اس کے اہل خانہ کو درست علاج اور حمایت کی فراہمی میں مدد ملتی ہے۔ مختلف تحقیقوں سے پتہ چلا ہے کہ بروقت علاج سے نہ صرف مریض کی حالت میں بہتری آتی ہے بلکہ اس کی روزمرہ زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک ریسرچ کے مطابق، شیزوفرینیا کی ابتدائی علامات پہچاننے سے علاج کے نتائج بہتر اور مریض کی حالت مستحکم رہتی ہے۔

شیزوفرینیا کی ابتدائی تشخیص کے طریقے

شیزوفرینیا ایک پیچیدہ دماغی بیماری ہے جس کی ابتدائی تشخیص ایک چیلنج ہو سکتی ہے، کیونکہ اس کے علامات مختلف ہو سکتے ہیں اور وہ دیگر ذہنی بیماریوں کے ساتھ مشابہت رکھتی ہیں۔ تاہم، جدید میڈیکل سائنس نے شیزوفرینیا کی ابتدائی تشخیص کے کئی طریقے وضع کیے ہیں جو مریض کی بہتر دیکھ بھال اور علاج کے لئے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم شیزوفرینیا کی ابتدائی تشخیص کے طریقوں پر تفصیل سے بات کریں گے۔

1. کلینیکل انٹرویو اور تاریخی جائزہ

شیزوفرینیا کی ابتدائی تشخیص کا پہلا مرحلہ مریض کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنا ہے۔ اس کے لئے ایک ماہر نفسیات یا ماہر ذہنی صحت مریض سے اس کے خاندانی تاریخ، علامات اور زندگی کے تجربات کے بارے میں سوالات کرتا ہے۔ مریض کے ساتھ بات چیت سے اس کی ذہنی حالت اور نفسیاتی علامات کی نوعیت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

2. نفسیاتی معائنہ

مریض کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کے لئے نفسیاتی معائنہ کیا جاتا ہے جس میں ڈاکٹر مختلف نفسیاتی ٹیسٹ اور سوالات کے ذریعے مریض کی سوچ، جذبات اور رویوں کا معائنہ کرتے ہیں۔ اس معائنے میں مریض کے ذہنی اور جسمانی رویوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کو پہچانا جا سکے۔

3. ڈسکارڈنٹ تھنکنگ اور بیہیوئر کا مشاہدہ

شیزوفرینیا کی علامات میں گمراہ کن خیالات، سننے کی غلطیاں (ہیلوسینیشنز)، اور بے ترتیب رویے شامل ہو سکتے ہیں۔ ابتدائی تشخیص کے دوران ڈاکٹر مریض کے خیالات میں تسلسل، حقیقت سے ہٹ کر خیالات، اور ان کی باتوں میں تضاد یا بے ترتیبی کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

4. نیورولوجیکل ٹیسٹ

اگر علامات زیادہ پیچیدہ ہوں یا کسی اور بیماری کے امکانات ہوں تو نیورولوجیکل ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ دماغ کی ساخت اور اس کے فعل کا تجزیہ کرنے کے لئے کیے جاتے ہیں تاکہ کسی جسمانی مسئلے کی شناخت کی جا سکے جو ذہنی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

5. تصویری تجزیہ: ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین

شیزوفرینیا کی ابتدائی تشخیص میں امیجنگ ٹیکنالوجی جیسے کہ ایم آر آئی (مقناطیسی ریزوننس امیجنگ) اور سی ٹی اسکین (کمپیوٹڈ ٹوموگرافی) کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دماغ کی ساخت کو واضح کرنے میں مدد دیتے ہیں اور دماغی ساخت میں کسی بھی غیر معمولی تبدیلی یا انحراف کو پہچاننے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

6. جینیاتی معائنے

شیزوفرینیا کے جینیاتی عوامل پر تحقیق جاری ہے۔ بعض اوقات ڈاکٹر مریض کے جینیاتی پس منظر کا بھی جائزہ لیتے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ مریض میں اس بیماری کا جینیاتی رجحان ہے یا نہیں۔ جینیاتی معائنے سے بیماری کی وجہ اور اس کے امکانات کے بارے میں بہتر بصیرت مل سکتی ہے۔

7. نفسیاتی اسکیلز اور اسیسمنٹ ٹولز

نفسیاتی اسکیلز اور اسیسمنٹ ٹولز بھی شیزوفرینیا کی ابتدائی تشخیص میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ان ٹولز کے ذریعے مریض کے رویے، ذہنی حالت اور علامات کی شدت کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ مشہور اسکیلز میں Positive and Negative Syndrome Scale (PANSS) شامل ہے جو شیزوفرینیا کی علامات کو ناپنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

8. فیملی ہسٹری

شیزوفرینیا کا ایک جینیاتی پہلو بھی ہے، اس لئے مریض کے خاندان کے افراد کی ذہنی صحت کی تاریخ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر مریض کے خاندان میں اس بیماری کی تاریخ ہو، تو ابتدائی علامات کی شناخت اور تشخیص کا عمل مزید اہمیت اختیار کرتا ہے۔

9. مریض کے رویے کی مسلسل نگرانی

شیزوفرینیا کی علامات کی شدت اور نوعیت وقت کے ساتھ بدل سکتی ہیں۔ اس لئے مریض کی حالت کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ ابتدائی علامات کی بنیاد پر جلد علاج شروع کیا جا سکے۔

خلاصہ

شیزوفرینیا ایک پیچیدہ اور طویل المدتی بیماری ہے جس کے اثرات مریض کی زندگی کے تقریباً ہر پہلو پر پڑتے ہیں۔ مثبت، منفی، اور ادراکی علامات کی تفصیلات کو سمجھنا علاج اور معاونت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ شیزوفرینیا کے مریض کو ایک جامع علاج اور معاونت فراہم کر کے اس کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

Shizophrenia ki Ibtidai Alamats ki Ahmiyat

Shizophrenia ek dimaghi a’ora hai jismein mareez ki haqeeqat ki pehchaan mutaasir ho jati hai, jissein khayalat, idraakaat aur jazbaat mein ghair mamooli tabdeeliyaan aati hain. Aalammi Idara Sehat ke mutabiq, shizophrenia ka asar duniya bhar mein laakhon afraad par padta hai, aur is bimari mein mubtala afraad ko aam zindagi mein numaayan mushkilat ka samna karna pad sakta hai. Shizophrenia ki tareef ke mutabiq, is bimari ki tashkhis aam tor par nojawani ya jawani ke aaghaz mein hoti hai, magar kuch ibtidaai alamats bachpan ya no’omaari mein bhi zahir ho sakti hain.

Shizophrenia ki Ibtidai Alamats

Shizophrenia ke mareez mein mukhtalif alamats zahir ho sakti hain, magar in ki shiddat aur no’iyat shakhs se shakhs mukhtalif ho sakti hai. Ibtidai alamats ki barwaqt shanakht ek paicheeda amal ho sakta hai, lekin agar in alamats par barwaqt tawajjo di jaye to mareez ki zindagi mein badi behtari aa sakti hai. Ek tehqiqat ke mutabiq, ibtidaai tashkhis ke zariye shizophrenia ka ilaj behtar tor par kiya ja sakta hai aur is ke manfi asraat ko kam kiya ja sakta hai.

Shizophrenia ki Alamats

Shizophrenia ki alamats ko teen badi aqsaam mein taqseem kiya ja sakta hai: musbat alamats, manfi alamats, aur idraaki alamats. In alamats ki tafseelat ka gehraai se jaiza lene se humein is paicheeda bimari ko samajhne aur is ke ilaj mein asani paida karne mein madad milti hai. Aaiye in par tafseel se baat karte hain.

  1. Musbat Alamats (Positive Symptoms)

Musbat alamats aise ghair mamooli khayalat, ehsaasat ya tajurbaat ko zahir karti hain jo aam logon ko nahi hote. In mein haqeeqat se hatt kar khayalat aur rawaiye shamil hain jo mareez ke dimagh mein paida hote hain. Yeh alamats aksar shizophrenia ki nishani samjhi jati hain aur bimari ki shiddat ko zahir karti hain.

Misaalein:

  • Wahmaat (Delusions):
    • Paranoia ya shak par mabni wahmaat: Mareez ko aisa lagta hai ke log us ke peeche lage hue hain ya use nuqsan pohanchana chahte hain.
    • Barai ke khayalat (Grandiose Delusions): Mareez yeh yaqeen rakhta hai ke woh bohat khaas hai ya us mein koi khusoosi taqatain hain, jaise ke woh kisi badi shakhsiyat ke qareeb hain ya kisi ghair mamooli taqat ke malik hain.
    • Control ke khayalat: Kuch mareezon ko lagta hai ke un ke khayalat ya a’amal ko koi bahar se control kar raha hai.
  • Hallucinations (Halosinations):
    • Aawazen sunna: Aksar mareez aise aawazen suntay hain jo haqeeqat mein mojood nahi hoti. Yeh aawazen mareez ko baatein karti hain ya use hukm deti hain.
    • Dekhna: Baaz dafa mareez aise cheezein ya log dekhte hain jo wahan mojood nahi hote.
    • Mehsus karna, chakna aur soonghna: Agarche yeh kam aam hain, magar mareez ko aise cheezein soonghne, chakhnay ya mehsus karne ka tajurba bhi ho sakta hai jo asal mein wahan nahi hoti.
  • Ghair munazzam guftagu (Disorganized Speech): Mareez ki guftagu be-rabt hoti hai, misal ke taur par woh aik baat mukammal kiye baghair doosri baat par chala jata hai, ya uski guftagu ka koi mantiqi tasalsul nahi hota. Baaz dafa is halaat ko “word salad” kaha jata hai, kyunke is mein be-tarteeb alfaz istemal kiye jate hain.
  • Ghair munazzam ya ghair mamooli rawaiya (Disorganized or Abnormal Behavior): Mareez aise ajeeb aur be-tarteeb harkat ya rawaiye zahir kar sakta hai jin ka koi wazeh maqsad nahi hota. Baaz dafa yeh rawaiya intehai had tak pohanch sakta hai, misal ke taur par kamre mein bila wajah ghoomna, achanak jazbaati rad-e-amal dena, ya baar baar makhsoos harkatein karna.
  1. Manfi Alamats (Negative Symptoms)

Manfi alamats ka ta’luq un khasoosiyat se hota hai jo mareez mein kami ya fuqdan ki soorat mein zahir hoti hain. Yeh alamats aam tor par mareez ki jazbaati aur samaji zindagi mein mushkil paida karti hain, aur in ka asar rozmarra ke kaamon par padta hai.

Misaalein:

  • Jazbaati kami ya jazbaati be-hasi (Emotional Flatness or Blunted Affect): Mareez ke chehre ke asraat mein kami aa jati hai, jaise ke woh khushi, gham, ya hairat ka izhaar nahi karta. Mareez jazbaat ko chhupata nahi balkay use yeh mehsoos hi nahi hote.
  • Avolition (Avolition): Mareez mein kisi kaam ko shuru karne ya is mein dilchaspi barqarar rakhne ki salahiyat khatam ho jati hai. Woh aam tor par susti aur adam dilchaspi ki halaat mein rehta hai.
  • Baatchit mein kami ya alfezya (Alogia): Mareez ki baatchit mein kami aa jati hai, woh guftagu mein mukhtasar jawab deta hai, ya baat karte waqt theek se alfaz ada nahi kar pata.
  • Samaji taluqaat mein kami (Social Withdrawal): Shizophrenia ke mareezon mein samaji zindagi se katt jana aik aam alamat hai. Woh dostoon aur khandan se alag rehna chahte hain, aur dosray ke sath waqt guzaarne ki khwahish mein kami mehsoos karte hain.
  • Khushi ka fuqdan (Anhedonia): Mareez ko aam tor par khushi hasil hone wale kaamon mein dilchaspi ya lutf mehsoos nahi hota, jaise ke shauq ya pasandeeda sargarmiyan. Yeh alamat mareez ki zindagi ko mazeed udaas aur tanhaai ki taraf le jati hai.
  1. Idraaki Alamats (Cognitive Symptoms)

Idraaki alamats mareez ki zehni salahiyaton mein kami ki soorat mein zahir hoti hain. In alamats ka ta’luq sochne, samajhne aur faisla karne ki salahiyat se hota hai. Yeh alamats shizophrenia ke mareez ki rozmarra ki zindagi par gehra asar dalti hain aur kaam ya samaji zimmedariyon mein mushkilat paida karti hain.

Misaalein:

  • Yaad-dasht mein kami (Memory Deficits): Mareez ko nai maloomat yaad rakhne mein mushkil hoti hai, khaas tor par agar woh maloomat paicheeda hon. Rozmarra ki cheezain yaad rakhne mein bhi mushkilat ho sakti hain.
  • Tawajjo mein kami (Difficulty with Attention and Concentration): Mareez ko apni tawajjo kisi aik kaam par markooz karne mein dushwari hoti hai, jisse woh aik hi kaam ko mukammal nahi kar pata.
  • Faisla karne aur masail hal karne ki salahiyat mein kami (Executive Functioning Deficits): Mareez ke liye mukhtalif cheezon ke darmiyan faisla karna mushkil ho jata hai. Is ke liye koi bhi paicheeda faisla ya mas’alah hal karna challenge ban jata hai.
  • Ghair Munazzam Khayalat (Disorganized Thinking): Mareez ke khayalat be-tarteeb aur ghair munazzam ho jate hain, jisse uski guftagu aur amal mein uljhan paida hoti hai. Mareez ko khayalat ko tartib dene aur unko sahih tareeqe se pesh karne mein dushwari hoti hai.

Shizophrenia ki Alamats ki Pehchaan ke Fawaid

Barwaqt shanakht shizophrenia ke ilaj ke liye intehai ahmiyat rakhti hai. Is ki ibtidaai alamats ki pehchaan se mareez aur uske ahl-e-khana ko durust ilaj aur himayat ki farahmi mein madad milti hai. Mukhtalif tehqiqat se pata chala hai ke barwaqt ilaj se na sirf mareez ki haalat mein behtari aati hai balkay uski rozmarra zindagi par bhi musbat asraat martabat hotay hain.

Our Categories

Recent Posts